۵ آذر ۱۴۰۳ |۲۳ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 25, 2024
تصاویر / دیدار وزیر جدید آموزش و پرورش با آیت الله العظمی نوری همدانی

حوزہ/ حضرت آیت اللہ نوری ہمدانی نے کہا: پچھلے ایک سو پچاس سالوں میں ظلم، استعمار اور استکبار کے خلاف اٹھنے والی تحریکوں میں روحانی فرد کی موجودگی اس قدر زیادہ رہی ہے کہ ہر اسلامی تحریک اور قیام کی بنیاد میں ایک شجاع روحانی اور مولوی نظر آتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق، حضرت آیت اللہ نوری ہمدانی نے قم المقدسہ میں منعقدہ "میرزا کوچک خان کانفرنس" کے نام اپنا پیغام جاری کیا ہے۔ جس کا متن حسب ذیل ہے:

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمنِ الرَّحیمِ

الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِینَ وَ الصَّلَاةُ وَ السَّلَامُ عَلَی سَیِّدِنا وَ نَبِیِّنَا أَبِی ‌الْقَاسِمِ المصطفی مُحَمَّد وَ عَلَی أهلِ بَیتِهِ الطَّیِّبِینَ الطَّاهِرِینَ سیَّما بَقیَّهَ اللَّهِ فِی الأرَضینَ.

محترم میرزا کوچک خان جنگلی مرحوم کے اعزاز میں منعقد ہونے والی کانفرنس کے معزز شرکاء کو سلام۔

حوزہ علمیہ کا ایک اہم کام ان روحانی افراد کے اعزازات کو متعارف کرانا ہے جنہوں نے پوری تاریخ میں اسلامی حکومت کے قیام کے لیے جدوجہد کی ہے اور اس راستے میں بہت سی تکالیف برداشت کی ہیں۔ امام صادق علیہ السلام کے فرمان کے مطابق: «عُلَمَاءُ شِیعَتِنَا مُرَابِطُونَ بِالثَّغْرِ الَّذِی یَلِی إِبْلِیسَ وَ عَفَارِیتَهُ یَمْنَعُونَهُمْ عَنِ الْخُرُوجِ عَلَی ضُعَفَاءِ شِیعَتِنَا وَ عَنْ أَنْ یَتَسَلَّطَ عَلَیْهِمْ إِبْلِیسُ وَ شِیعَتُهُ النَّوَاصِبُ أَلَا فَمَنِ انْتَصَبَ لِذَلِکَ مِنْ شِیعَتِنَا کَانَ أَفْضَلَ مِمَّنْ جَاهَدَ الرُّومَ وَ الْخَزَرَ أَلْفَ أَلْفِ مَرَّةٍ لِأَنَّهُ یَدْفَعُ عَنْ أَدْیَانِ مُحِبِّینَا وَ ذَلِکَ یَدْفَعُ عَنْ أَبْدَانِهِمْ‏». ( بحارالأنوار، ج‏۲، ص۵)

یہ ہمارے عظیم علماء ہی تھے جنہوں نے حضرت رسول اکرم (صلی الله علیه و آله وسلم) و ائمه معصومین (علیهم‌السلام) کے بعد لوگوں کی ہدایت کا فریضہ انجام دیا اور ایک چمکتے ہوئے ستارے کی مانند ابھر کر سامنے آئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بیان کردہ احکامات کو بطریقِ احسن عملی کیا۔ «إنّ مَثَلَ العُلَماءِ فی الأرضِ کمَثَلِ النُّجومِ فی السَّماءِ یُهتَدی بِها فی ظُلُمات البَرِّ و البَحرِ ، فإذا طُمِسَت أوشَکَ أن تَضِلَّ الهُداةُ» (بحار الانوار، ج۲، ص۲۵)

اور توجہ رہے کہ یہ علماء ہی تھے جنہوں نے تعلیم کے میدان کو جہاد اور شہادت کے ساتھ متصل کیا اور ظالموں اور مستکبرین کے خلاف ایک درست اور اسلامی موقف اور انسانی زندگی کے راستے کو مشعل راہ کے طور پر روشن کیا اور یقینا پوری تاریخ میں سچے اور مخلص علماء کا یہی بنیادی کام رہا ہے۔

اور پچھلے ایک سو پچاس سالوں میں ظلم، استعمار اور استکبار کے خلاف اٹھنے والی تحریکوں میں روحانی فرد کی موجودگی اس قدر زیادہ رہی ہے کہ ہر اسلامی تحریک اور قیام کی بنیاد میں ایک شجاع روحانی اور مولوی نظر آتا ہے۔

مرزا کوچک مرحوم ایک مذہبی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے اپنی دینی تعلیم کا آغاز "مدرسه علمیه جامع رشت" سے کیا۔ انہوں نے مرحوم آیت اللہ ضیابری کہ جو مرحوم آیت اللہ العظمی آخوند خراسانی کے شاگرد تھے، سے کسبِ فیض کیا۔ میرزا کوچک خان کی علمی زندگی کے ساتھ ساتھ ان کی انقلابی اور سیاسی شخصیت بھی اسی استاد سے متاثر ہے۔

اس کے بعد میرزا قزوین چلے گئے جو اس وقت ایک پررونق حوزہ شمار ہوتا تھا اور پھر تہران کے محمودیہ سکول میں اپنی تعلیم جاری رکھی جہاں وہ اپنی باقی تعلیمی مراحل کو مکمل کرتے ہیں۔ بعض انہیں اس دور میں میرزا شیرازی کا شاگرد بھی کہتے ہیں کہ البتہ اس بارے میں موثق سند ہمارے پاس موجود نہیں ہے۔

میرزا کوچک خان کی شخصیت ایک ایسی شخصیت جس کی تحریک خالصانہ اسلام پر مبنی تھی اور جہاں تک ممکن تھا اس کے مطابق اپنی تحریک کو اسلام کی بنیاد پر ہی آگے بڑھایا۔ میرزا کوچک خان کا آمریت مخالف جذبہ بے مثال تھا اور ایسے حالات میں جب انہیں برطانیہ یا روس اور سوویت یونین پر انحصار کرنا ضروری ہوتا ہے لیکن وہ دونوں کو مسترد کرتے ہیں اور دونوں کی مخالفت کرتے ہیں۔

جریانِ مشروطہ (آئینی دور) سے لے کر رضا خان کے آنے تک مختلف تحریکیں اور قیام انجام پائے اور مختلف شخصیات میدان میں اتریں جیسے تبریز میں شیخ محمد خیابانی، یا مشہد میں محمد طغی خان پسیان، لیکن میرزا کوچک خان جنگلی کا موضوع "مردمی قیام" (عام افراد کا قیام) ہونے، مسلح قیام ہونے اور ایک خاص محدودے کے اندر حکومت تشکیل کے لحاظ سے خاص حیثیت رکھتا تھا۔

آج بھی دنیا میں جو حالات ہیں؛ بالخصوص عالم اسلام میں اور یمن، بحرین، لبنان، عراق، افغانستان، شام اور دیگر اسلامی ممالک میں جو حوادث اور واقعات ہم دیکھ رہے ہیں اور استکبار اور مغرب کی فتنہ انگیزیاں وہاں کے مسلمانوں کو جو نقصان پہنچا رہی ہے تو ایسی حالت میں استکبار کے خلاف جنگ اور اسلام کے دفاع مزاحمتی گروہوں کے لیے میرزا کوچک خان کے افکار و اعمال بہترین اور موزوں نمونہ ہیں۔

آخر میں میں ان تمام احباب کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گا جنہوں نے اس باوقار اجلاس کے انعقاد کے سلسلہ میں کوشش کی، خاص طور پر مجمع جہانی اہل بیت (ع) اور اس کے سیکرٹری جنرل جناب آیت اللہ رمضانی، کہ جو الحمد للہ خودبھی ایک کامیاب شخصیت ہیں اور سازمان تبلیغات اسلامی کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں اور خداوند متعال سے آپ سب کی کامیابی کے لئے دعاگو ہوں۔

حسین نوری ہمدانی

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .